اقبال نیازی کو ریاستی سطح کا گورو پرسکار اور فیلو شپ

مراٹھی تنظیم نےبھی اعتراف کیا 30سالہ خدمات کا اقبال نیازی کو ریاستی سطح کا گورو پرسکار اور فیلو شپ

ممبئی : درس و تدریس سےوابستہ رہتےہوئےگزشتہ ٠٣ بر سوں سےاردو ڈراما اور تھیٹر کی بےلوث خدمات انجام دینےوالےڈراما نگار ، ہدایتکار ، افسانہ نگار ، کالم نگار ،مدرس اقبال نیازی کو اردو ہندی کی متعدد تنظیموں نےریاستی اور کل ہند سطح کےانعامات سےنوازا ہےلیکن گزشتہ دنوں مراٹھی کی ایک معروف تنظیم بھارتیہ سماج وکاس اکاڈمی نےمختلف شعبئہ حیات میں غیر معمولی کام انجام دینےوالی شخصیتوں کا انتخاب ریاستی سطح پر کیا جس میں اردو ڈراما اور تھیٹر کےذریعے، تعلیمی و ثقافتی سر گرمیوں کےذریعےقومی یکجہتی کو فروغ دینےاور سلگتےہوئےسماجی مسائل کو ڈراموں کےذریعےپیش کر نےکےلیےاقبال نیازی کا انتخاب کیا اور ٣١ اگست کی صبح ١١۔بجےدادر ماٹونگا کلچر ل ہال میں منعقدہ ایک باوقار تقریب میں ، مراٹھی کےمقتدر ادباءشعرا ء، صحافی اور دانشوروں کی موجودگی میں انھیں راشٹریہ ایکاتما فیلو شپ ٠١٠٢ (ریاستی گورو پرسکار ) سےنوازا گیا ۔ایک منفرد سہ رنگی شال ، گولڈ میڈل ، خوبصورت سند اور مومنٹودےکر تالیوں کی گونج میں اقبال نیازی کو یہ اعزاز بخشا گیا۔پو رےمہا راشٹرا سےمنتخب ٠٣ افراد میں اقبا ل نیا زی اردو کےواحد فنکا ر ہیں جنھیں اس ایوارڈ کےلئےمنتخب کیا گیا ہی۔یاد رہےکہ گذشتہ سال اقبال نیازی کو پنویل رائےگڈھ کی ایک اور مراٹھی تنظیم لوک کلیان کا ری سیوا سنستھا نےبھی ”مہاراشٹر لوک رتن ایوارڈ “سےنوازا تھا ۔ ممبئی میں دہشت گردانہ کاروائی اور ٹرین بم دھماکوں کی مذمت کےلیےاقبال نیازی کا تحریر کردہ ڈراما ”یہ کس کا لہو ہےکون مرا “ نےپورےمہاراشٹر میں ٠٦ شوز مکمل کئےہیں اور ابھی ابھی اس کی پیشکش کا سلسلہ جاری ہے۔علاوہ از ین اقبال نیازی نےدہشت گردوں کی مذمت کےلیےمتعدد نظمیں اور مضامین بھی لکھےہیں ۔ گزشتہ ٤٢ بر سوں سےبطور مدرس اپنےفرائض انجام دینےوالےاقبال نیازی کو حکومت مہاراشٹر کےتعلیمی ادارہ ، مہاراشٹر سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری ایجو کیشن بورڈ نےبھی ممبر بنایا ہےاور وہ انکوائری آفیسر کی حیثیت سےبھی بورڈمیں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہےہیں ۔٠٣ بر سوں سےتھیٹر سےعملاً وابستہ اقبال نیازی اردو کےمشہور ڈراما گروپ کردار آرٹ اکیڈمی کےکریٹیوڈائریکٹر ہیں اور اب تک ٠٠١ سےزائد اردو ہندی ڈرامےاسٹیج کر چکےہیں ۔ مختلف اسکولوں اور کالجوں میں ڈرامہ ورک شاپ ، پرسنالٹی ڈیولپمنٹ کےورک شاپ اور تعلیمی سیمی نارزو ورک شاپ کا انعقاد کر تےرہتےہیں ۔ کل ہند سظح پر ان کا بیحد مقبول ڈراما”اور کتنےجلیا نوالہ باغ “کو زبر دست شہرت ملی اور اسےساہیتہ کلاپریشد نئی دہلی نےنیشنل ایوارڈ سےنوازا ۔اب تک اس کے٠٠٩ سےزائد شوز ہندوستان کی مختلف زبانوں میں ہو چکےہیں اور ٠٠٣ سےزائد انعامات سےنوازا گیا ہے۔اقبال نیازی کو سر کاری اور غیر سر کاری تنظیموں نےریا ستی اور کل ہند سطح پر اب تک ٠٥ سےزائد ایوارڈ ز و اعزازات سےنوازا ہے۔اردو ہندی میں ڈراموں کےتین مجموعےشائع ہو چکےہیں اور تین کتابیں زیر طبع ہیں ۔ ایک مرا ٹھی تنظیم کےجانب سےاس مقتدر اور باوقار فیلو شپ اور ایوارڈ کےملنےپر اقبال نیازی کےاحباب ساتھی اساتذہ اور اہلیان اردو نےمسرت کا اظہار کیا اور انھیں ہدیہ تہنیت پیش کی ۔

“RASHTRIYA EKATMATA FELLOWSHIP”-2010 For Iqbal Niyazi













“RASHTRIYA EKATMATA FELLOWSHIP”-2010 For Iqbal Niyazi












Bhartiya samaj Vikas Academy, an acclaimed Marathi organization has selected Mr. Iqbal Niyazi as one of the most illustrious personalities who influenced various spheres of life for his relentless endeavour to foster National integration through URDU DRAMA and THEATRE and his marvelous execution of burning social issues.

At a prestigious function in Dadar Matunga Cultural Hall, on August 13, Niyazi was felicitated with the “RASHTRIYA EKATMATA FELLOWSHIP”-2010 (Rajya Gaurav Puraskar) in presence of sovereign Writers, intellectuals, poets and journalists
The hall witnessed a thunderous ovation when Niyazi received a gold medal,memento and certificate. He has been a proud recipient of the “Maharashtra Lok Ratna Award” conferred on him last year by a Marathi group “ Lok Kalyan Seva Sanstha”.

Apart from being associated with teaching, Mr.Niyazi a playwright, Director, short story writer and journalist has rendered selfless services to URDU DRAMA and THEATRE for the last 30 years and bagged many national and state awards. Niyazi’s play
“ Yeh Kiska Lahoo Hai Kaun Mara?” condemning terrorist activities and the Train Bomb Blast of 2007 has successfully completed 60 shows and still showing.Besides, he has also composed poems and articles denouncing terrorism. Niyazi also has the rare distinction of being a member of Maharashtra State Secondary & Higher Secondary Board of Education and also handles the post of Enquiry Officer there.

Niyazi, who is also the creative director of “KIRDAAR ART ACADEMY” has staged more than 100 plays in Urdu and Hindi. He has conducted many theatre workshops, personality development and educational seminars & workshops. His play “AUR KITNE JALIYAN WALA BAUGH?” has earned nation wide acclaim .He is also endowed with National award by Sahitya Kala Parishad, New Delhi, for the play which has been performed more than 900 times in different languages and bagged more than 300 awards, Three of Mr. Niyazi’s books on drama and theatre have been published in Urdu and Hindi and another three are under publication.

Friends, Colleagues and Theatre fraternity of Niyazi are exhuberant over his achievement and extend a floral tribute to him.

Abdullah Shariff Abu Daniyal( Kamran)

Urdu Poetry on Terrosit Attack on Mumbai





میری مِٹی خراب مت کر نا !

!اقبال نیازی (ممبئی)

(ممبی پر دہشت گروں کا حملہ ایک ایسا واقعہ ہےجس نےہر کسی کو دہلا دیا اور ہرذی فہم شخص نےاس کی مزمت کی۔معروف نوجوان ڈرامہ نگار اقبال نیازی نےاس واقعہ کےخلاف دو خوبصورت پر اثر نظموں کی شکل میں اپنا احتجاج درج کیا، آپکےلیےپیش ہیں وہ نظمیں۔۔ایم مبین)

یہ تم نےاِن کی لا شیں میرےمردہ جسم کےبرابر کیوں رکھ دیں

؟ نہیں نہیںانہیں میرےساتھ مت دفنانااِن کی لا شوں کو اُن کےملکوں میں بھجوانا،میری زمین کی کوکھ کو نا پاک مت کرنا ۔۔میری مٹی خراب مت کرنایہ کون لوگ تھے۔۔جو میرا نام لےکر آئےتھی!یہ کیسےدرندےتھےجو میرا لباس میرا حلیہ بنا کر آئےتھی؟یہ کون تھے۔۔جو میرےمذہب کا نام لےکردہشت کا چولا پہن کر آئےتھی۔۔نہیں !یہ مجھ میں سےہر گز نہیں تھی۔۔نام اِن کےبھلےمیرےنام جیسےہوںاِن کےچہرےمگر بھیانک تھیاِن کی رُوحیں اذیّت ناک تھیں انھیں سمندروں میں بہا دینا ۔۔یا چاہےجو کرنا انہیں میرےساتھ مت دفنانا انہیں میری زمیں مت دینا میں نےمرنےسےپہلےچیخیں سنی تھیں معصوموں کیمیں نےلہولہان روحوں کےقطرےاپنےہاتھوں سےچھوئےتھیمیں نےدم توڑتی اُمیدوں آہوں کی کر چیاں سمیٹیں اور مظلوم جسموں کےچیٹھرےبٹورےتھی۔۔ہمیشہ کےلیےبند ہو نےسےپہلے۔۔میری آنکھوں نیاُن کےہو نٹوں پر زہر آگیں مسکراہٹ دیکھی تھی!آنکھوں میں سفاک سائےدیکھےتھے آگ اگلتےان کےبےرحم ہاتھوں کو دیکھا تھااور جب یہ سب مارےگئےتو ان کی لا شوں کو گدھوں سےنچوانالیکن انھیں میرےسا تھ نہ دفنانا میری مٹی خراب مت کرنااگر یہ سمائےیہاں اس زمین میں تو اس زمین پر نئےفتنےہر بار جنمیں گےاگر ان بد روح جسموں کو یہاں کی مٹی ملی تو زمیں کی کو کھ جل جائےگی۔۔دھماکےاور گو نجیں گی!وہ اس دھرتی کو روندیں خون کی ندیا ں بہائیں خاک کو رنگ دیں اور انہیں مرنےکےبعداسی دگرتی کی گود سلا یا جائییہ حق ان کو دیا کس نی؟مجھےشرمندہ مت کرنا۔۔انہیں مرےساتھ مت دفنانامیری مٹی خراب مت کرنا اگر تم نےکیا ایساتو میں تڑپتا رہوں گابےچین رہوں گاقبر کےگھور اندھیروں میں میری رُوح جھلسےگیمیں خود کو مجرم ہی سمجھوں گا۔۔سنو !ایسا نہ کرنا قبر کھودی ہیں جو تم نیتو اس میں میری بیوی کیآہیں ،سسکیاں۔۔میرےبچوں کےنا مکمل خواب اُمیدیںمیری بوڑھی ماں کی حسرتیں، دعائیںسب ایک ساتھ دفنا دینا۔۔مجھےمنظور ہےیہ سب!!لیکن اِن کو میرےساتھ نہ کرناان کو ہوا میں لےجا کر کہیں تحلیل کر دینالیکن میرےساتھ مت دفنانا۔۔میری مٹی خراب مت کرناانہیں تو بھیج دو ان کےملکوں کو۔۔جہاں سےآئےتھےیہ۔۔یا ان کو ڈال دو بھٹی میں کہ پتہ اِن کےہمنوائوں کوراکھ ہونا کیا ہوتا ہیلیکن خدارا! ان کو میرےساتھ مت دفنانا میری زمین کی کوکھ کو نا پاک مت کرنامیری مٹی خراب مت کرنا۔۔۔۔